Thursday, January 12, 2012

ارتقاء معدہ


انسان جب غربت میں گھِستا ہے تو  اسکا معدہ بھی ایک عجیب طرح کے ارتقاء سے گزرتا ہے۔ برائلر  جیسا بے ضرر گوشت بھی خوردِ آہن بن جاتا ہے۔ مکس سبزی میں چاہے جتنی بھی سستی گوبھی، مٹر ڈلے ہوں، پیاز اور ٹماٹر کے ریٹ بادی کر جاتے ہیں۔ دال میں جب تک پانی اتنی مقدار میں نہ ہو کہ اس کی قیمت کے ساتھ انصاف ہو، غریب کا معدہ اس بے انصافی کو برداشت نہیں کر پاتا۔  
یہ کوئ فلسلہ جھاڑنے کی بات نہیں۔  نہ ہی مضمون میں چٹ پٹا پن لانا مقصود ہے۔  بجھے دل کے ساتھ لکھتا ہوں کہ یہ حقیقت ہے۔ جس پہ گزری ہو گی رو دے گا۔ نہیں تو ہنس دے گا۔
قوموں پر جب عذاب آتا ہے تو اللہ نیکوں کو کسی نورانی چھلنی سے گذار کر عذاب کے اثرات سے محفوظ نہیں رکھتے۔ بلکہ عذاب کی گنگا میں سبھی بہہ جاتے ہیں۔البتہ بہنے کی شکلیں مختلف ہو سکتی ہیں۔
خود سے وعدہ کیا تھا کہ اب سے جذبات کا اظہار اُردو میں لکھ کر کیا کروں گا۔ یہ اُسی سلسلے کی کڑی ہے۔ کھانے والی نہیں، زنجیر والی۔

No comments:

Post a Comment